پنکی
Yeah meri apni story nai hy yeah copy story hy
اس واقعہ تحریر کرتے ہوئے بھی میں نے کوشش کی کہ اس کو پڑھنے والا اس کے کرداروں کی شناخت نہ کرسکے اس مقصد کے لئے میں نے اس کے تمام کرداروں کے نام تبدیل کردیئے
واقعہ تحریر کرنے سے قبل میں یہ بات بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ مجھے ہر روز درجنوں کے حساب سے ای میلز موصول ہوتی ہیں جن میں میری تحریروں کے حوالے سے قارئین کی طرف سے آراءہوتی ہیں بعض ای میلز میں مجھ سے لڑکیوں کے ٹیلی فون نمبر بھی مانگے گئے ہوتے ہیں لیکن میں ایک اخلاقی تقاضے کی وجہ سے ایسے لوگوں سے معذرت کرلیتا ہوں جو مجھ سے ٹیلی فون نمبر مانگتے ہیںاندازاًتین ماہ قبل ایک روز میں نے اپنا ای میل آئی ڈی کھولا تو مجھے بہت ساری ای میلز آئی ہوئی تھیں جن کا حسب سابق میں نے جواب دیا اس دوران میں نے ایک میل کھولی جس کا مضمون میں اپنے الفاظ میں ذیل میں لکھ رہا ہوں
” ڈیئر شاکر
میں نے آپ کی کہانیاں مختلف ویب سائٹس پر پڑھی ہیں جس سے مجھے آپ کی سیکس اور لڑکیوں کو پٹانے کی صلاحیتوں کا اندازہ ہوگیا ہے میں آپ سے ایک مدد کا طلب گار ہوں اگر آپ میری مدد کردیں تو میں آپ کا بہت مشکور ہوں گااگر آپ میری مدد کے لئے راضی ہیں تو مجھے فوراً رپلائی کریں
کاشف “
یہ ساری ای میل انگلش میں تھی جس کو میں نے اپنے الفاظ میں آپ کے سامنے پیش کیا ہے میں نے اس میل کے جواب میں رپلائی کیا کہ آپ کس قسم کی مدد چاہتے ہیں جس پر مجھے اسی دن میل موصول ہوئی جس کا مضمون پڑھ کر میں بڑا شاکڈ ہوا اس کامضمون بھی میں اپنے الفاظ میں ذیل میں تحریر کررہا ہوں
”ڈیئر شاکر
میں آپ کا بہت شکرگذار ہوں کہ آپ نے میری میل کا جواب دیا میرا مسئلہ یہ ہے کہ میری عمر اس وقت 22 سال کے قریب ہے اور میںڈی ایچ اے لاہور میں رہتا ہوں میری ایک چھوٹی بہن پنکی (اس نے اپنی میل میں اس کا نام اصل لکھا تھا میں اس تحریر میں اس کو تبدیل کرکے فرضی نام لکھ رہا ہوں )ہے جس کی عمر20 سال ہے سالی ہے بہت پٹاخہ ہے(اس نے اپنی میل میں لفظ سالی اور پٹاخہ کا ذکر بھی کیا تھا) اس کا فگر بھی بہت کمال کا ہے میرا دل کرتا ہے کہ اس کے ساتھ سیکس کروں لیکن سالی ہاتھ میں نہیں آرہی کیا آپ میری مدد کرسکتے ہیں آپ چاہیں تو اس کو خود پھسا کر اس کے ساتھ سیکس کریں اور بعد میں مجھے سیکس کا موقع فراہم کریں میں اس کو پھسانے میں آپ کی بھرپور مدد کروں گا مجھے امید ہے کہ آپ اس کام میں میری مدد کرسکتے ہیں اگر آپ اس حوالے سے میری مدد نہ کرنا چاہیں تو مہربانی فرما کر مجھے کوئی ایسا لڑکا بتادیں جو میرا یہ کام کرسکے لیکن لڑکا بھروسے والا ہونا چاہئے
کاشف
موبائل فون نمبر“
میں یہ میل پڑھ کر اس کو مذاق سمجھا لیکن میں نے اس میل کا جواب دیا کہ میں یہ کام کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن آپ کو پہلے مجھے خود ملنا ہوگامیں نے میل میں اپنا فون نمبر بھی لکھ دیا اگلے روز مجھے شام کے وقت ایک فون آیا کال کرنے والے نے اپنا نام کاشف بتایا میں نے پوچھا کہ کون کاشف اس نے اپنی اور میری میل کا حوالہ دیا تو میں اس کو پہچان گیا اس نے کہا کہ آپ نے میل میں ملنے کے لئے کہا اس لئے فون کیا میں نے اس کو اسی روز رات کو آٹھ بجے کینٹ میں ملنے کے لئے بلا لیا ہماری ملاقات کینٹ کے ایک ریسٹورنٹ میں ہوئی جہاں اس نے اپنے کام کے حوالے سے مجھے ایک بار پھر تفصیل سے آگاہ کیا اس نے بتایا کہ اس کی بہن اپنے موبائل سے گھنٹہ گھنٹہ اپنے دوستوں کے ساتھ باتیں کرتی رہتی ہے مجھے یقین ہے کہ وہ کسی نہ کسی لڑکے کے ساتھ سیٹ ضرور ہوگی میرا بہت دل کرتا ہے کہ میں اس کے ساتھ سیکس کروں لیکن میری ہمت نہیں پڑتی آپ اس کو خود سیٹ کرکے اس کے ساتھ سیکس کریں اور اس کے بعد مجھے بھی اس میں شامل کرلیں اس نے اپنی بہن کافون نمبر بھی مجھے اسی وقت دے دیا میں نے اس کے سامنے ہی اپنے فون سے اس کو فون کیا تو کسی لڑکی نے ہی فون اٹھایا اس کی آواز واقعی بہت سیکسی تھی لیکن وہ ہیلو ہیلو کرتی رہی میں نے کوئی بات نہ کی اور فون بند کردیا اس وقت میں سمجھا کہ شائد یہ اس کی بہن نہ ہو یہ کسی اور لڑکی کا فون نمبر دے رہا ہوگا میں نے کاشف سے کہا کہ میں اس کا کام کردوں گا لیکن اس کے لئے اسے پہلے میری اپنی بہن کے ساتھ ایک ملاقات کروانا ہوگی اس نے کہا کہ وہ ایسے کیسے کرسکتا ہے میں نے اس کو ملاقات کرنے کا طریقہ بتایا کہ وہ اپنی بہن کے ساتھ ایک آدھ دن میں کہیں باہر ہوٹل پر کھانے کا پروگرام بنائے جہاں میں بھی پہنچ جاﺅں اور وہاں وہ مجھے بھی کھانے کے لئے دعوت دے جہاں میں اس کی بہن سے تھوڑی بہت بات چیت کرکے اس کو تھوڑا ساسمجھ لوں تو اس نے کہا کہ کھانے پر تو نہیں میں اسے آئس کریم کھلانے کے لئے باہر لاسکتا ہوں جہاں آپ مل لیں اس کام کے لئے اگلے روز رات آٹھ بجے کا ٹائم طے ہوگیااسی وقت یہ بھی طے پایا کہ وہ اس ملاقات کے دوران ہی کوئی کام کا بہانہ کرکے نکل جائے اور پنکی کو میں ان کے گھر تک ڈراپ کروں