میری پہلی محبت عائشہ جس کو پہلی بار دیکھا اور دل اس کا ہوگیا اس وقت اس کی عمر صرف 18 سال ہوگی ایک شادی کی تقریب میں اس کو دیکھا تھا اور وہاں سے ہی اس پر فدا ہوگیا تھا۔اس وقت دل میں سوچا کہ عائشہ کو ہی اپنی بیوی بناونگا۔ وہ گوری سفید رنگت اور گلابی نرم و نازک ہونٹوں والی والی عائشہ اس وقت سے ہی میرے خوابوں کی ملکہ بن چکی تھی۔ مگر ستم ظرفی یہ کہ عائشہ کو میں حاصل نا کرسکا اور میں اس کو پرپوز کرتا اس سے پہلے ہی اس کی شادی ہوگئی اور وہ بھی میرے ایک دوست سے۔ اور میں دکھی دل کے ساتھ اور اشکبار آنکھوں کہ ساتھ اس کی شادی میں شریک بھی ہوا۔ عائشہ کو جب سے دیکھا تھا اس وقت سے اس کو صرف اپنا سمجھا تھا اس کو ہر وقت اپنے پاس محسوس کرتا تھا یہاں تک وہ میرے خوابوں میں بھی میری بانہوں میں میرے ساتھ ہوتی تھی۔ اور میں خوابوں میں اس کو بہت پیار کرا کرتا تھا کوئی رات ایسی نہیں گزری ہوگی جس میں عائشہ میرے ساتھ نا ہو اور میں نے اس کے خوبصورت سفید چہرے اس کی دودھیا گردن اور اس کے گلابی ہونٹوں کو نا چوما ہو۔ میں عائشہ کے سارے جسم کو چومتا چاٹتا تھا اور اس کو اپنی میراث سمجھتا تھا۔ مگر اس دن وہ کسی اور کی جیون ساتھی بن گئی۔ وہ ساری رات میرے لئے سخت ترین رات تھی ساری رات سوچتا رہا آج میری عائشہ کسی اور کی بانہوں میں ہوگی۔ کوئی دوسرا اس کو چوم ریا یوگا اس کے خوبصورت جسم سے کھیل رہا ہوگا۔ ساری رات میں ٹڑپتا رہا روتا رہا۔۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ میں نے حالات سے سمجھوتا کرلیا اس دوران عائشہ ایک بچے کی ماں بھی بن گئی۔ وہ بھی جانتی تھی کہ میں اس کو پسند کرتا تھا۔ اور اس ہی لئے میرا اس سے شادی کہ بعد جب بھی سامنا ہوتا وہ ایک چور نظر سے مجھے دیکھتی اور نظریں جھکا لیتی تھی۔۔۔۔ اور میرا جب بھی اس سے سامنا ہوتا تھا اس رات بے چین رہا کرتا۔۔۔۔۔عائشہ کا شوہر میرا بہترین دوست بھی تھا مگر وہ اس بات کو نہیں جانتا تھا کہ میں اس کی بیوی سے پاگلوں کی طرح محبت کرتا ہوں۔ وقت گزرتا رہا پھر سنا میرے دوست اور اس کی بیوی میں آئے دن کسی نا کسی بات پر تکرار رہینے لگی اور نوبت طلاق تک آگئی اور اس نے عائشہ کو طلاق دیدی۔۔۔۔ مگر طلاق کہ بعد نا صرف وہ بلکہ عائشہ بھی بہت پشتائی کیونکہ وہ اپنے شوہر اور بچوں سے بہت پیار کرتی تھی۔ اس ہی پریشانی میں عائشہ کے شوہر نے آکر مجھے بتایا کہ اس نے غصے میں عائشہ کو طلاق دیدی ہے اور ہم دونوں اب دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ اور اس سلسلے میں ہمیں تمھاری مدد درکار ہے۔ تم عائشہ سے نکاح کرلو اور اگلے دن اس کو طلاق دیدینا پھر میں اس سے دوبارہ نکاح کرلونگا۔۔۔۔ میں اپنے دوست کی بات ماننے سے انکار کرتا رہا مگر اس کے اسرار پر راضی ہوگیا۔ منگل 9 ستمبر کو میرے دوست نے میرا اور عائشہ کا نکاح رکھا جس میں صرف میں میرا دوست اور عائشہ اور اس کی چار سالہ بچی شریک ہوئے۔۔۔۔ رات دس بجے قاضی نے ہمارا نکاح پڑھایا۔ اور عائشہ کی آنکھوں میں اس وقت آنسو تھے۔ 11 بجے میرے دوست نے میری گاڑی کا دروازہ کھولا اور اپنی سابقہ بیوی عائشہ کو میرے حوالے کردیا۔۔۔۔ اس کی بچی بھی مسلسل ضد کررہی تھی کہ وہ عائشہ یعنی اپنی ماما کے ساتھ جائے گی۔۔۔۔ مجبورا اس کو بھی گاڑی میں ہمارے ساتھ میرے دوست نے بیٹھا دیا اور ہم گھر پینچ گئے۔ کبھی سوچا نہیں تھا میری برسوں پرانی محبت اس طرح میری زندگی میں آئے گی۔۔۔۔۔عائشہ بیڈروم میں بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔ اس کی آنکھیں جھکی ہوئی تھیں۔ اور اس کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔ میں اس کے ہاس آیا اس کی آنکھوں سے آنسو صاف کرنا چاہے تو اس نے میرا یاتھ جھڑک دیا۔۔۔۔ پھر عائشہ نے شائد یہ سوچ کر کہ اپنے سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرنے کے لئے اس کو سمجھوتہ کرنا ہی پڑے گا۔ اس نے مجھ سے معزرت کری میں نے اس کہ آنسو ہونچھے تو اس نے آنخھیں بند کرلیں۔ گلابی سوٹ اور لائٹ میک اپ میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔۔ اس دوران عائشہ نے اہنی بچی کو بیڈ سے اٹھاکر صوفے پر لیجاکہ سلانے لگی۔ اور وہ جلد ہی سوگئی تو وہ بوجھل قدموں سے میرے پاس آگئ۔۔۔۔میں نے کھڑے ہوکر اس کے کاندھوں کا تھاما اور اس کو بیڈ پر بیٹھایا۔۔۔ اس کی نظریں بدستور جھکی ہوئی تھیں۔میں نے اس کے کان کے پاس جاکر دھیرے سے کہا عائشہ جانتا ہوں یہ دن تمھارے لئے بہت دشوار ہے۔ مگر ایک بات آج تم سے کہنا چاہتا ہوں میں تم سے بے تحاشا محبت کرتا آیا ہوں۔ اور دل کی گھرائیوں تک تم سے محبت کرتا ہوں۔ وہ میری باتیں سن رہی تھی مگر مجھے کوئی جواب نہیں دے رہی تھی صرف آنسو بہارہی تھی۔ میں نے اس کا ہاتھ تھام کر اس کو بوسہ دیا میرے سارے جسم میں جھرجھراہٹ طاری ہوگئی۔ پھر میں نے اس کی گردن اور اس کے گالوں کو چومنا شروع کیا۔ تو اس کے جسم میں بھی ہلکی سے جھرجھراہٹ طاری ہوئی اور وہ میرے قریب آگئی میں نے عائشہ کہ میٹھے رسیلے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھدیئے اور ان کو چوسنے لگا۔ عائشہ اب مجھ سے چیپک گئی اور وہ بھی میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔۔۔۔ میں اس کی گردن اس کہ ہونٹ اس کے گالوں کو چومتا جارہا تھا اب وہ بلکل گرم ہوچکی تھی۔۔۔۔ میں نے عائشہ کی بریسٹ دبانے شروع کردیئے اور پھر اس کی قمیض اتار دی۔۔۔۔۔ عائشہ میرے سامنے میرے بیڈ پر صرف ٹراوزر اور بریزر میں بیٹھی تھی۔ بلیک بریزر میں اس کے سفید دودھیا وائیٹ اور سوفٹ بریسٹ کا ابھار مجھے پاگل کرگیا۔ میں نے عائشہ کو بستر پر لیٹا دیا اور اس کا بریزر بھی دیا بریزر اتارتے ہی عائشہ کے خوبصورت سوفت اور ممے میرے سامنے تھے گلابی نیپل دیکھ کر میری بھوک میں اضافہ ہوگیا تھا۔ میں نے فورا عائشہ کہ نیپل اپنے منہ میں لے لئے اور اس کو چوسنے لگا عائشہ کا سیکس بھی جاگ اٹھا تھا وہ مجھے چومتی جارہی تھی اور دانتوں سے میرے بازوں پر کاٹ بھی رہی تھی۔۔۔۔ اس ہی دوران عائشہ نے میری پینٹ کی زیپ کھولنا شروع کردی اور میرا لنڈ نکال کع اس کو سہلانے لگی۔۔۔۔ عائشہ کے سوفٹ ہاتھوں کی تپش سے میرا لنڈ لوہے کی طرح سخت ہوچکا تھا۔۔۔۔اب میں نے عائشہ کے جسم سے سارے کپڑے اتار دیئے اور خود بھی ان ڈریس ہوگیا۔ عائشہ کا خوبصورت ننگا جسم میرے سامنے تھا جس کے لئے میں ساری زندگی ٹرپتا ریا۔۔۔۔۔ میں عائشہ کہ اوپر لیٹ گیا اور اس کے جسم اس کے ہونٹوں کو چوستا جارہا تھا۔ اسکی گردن اسکے پیٹ اس کی دانوں اس کی ٹانگوں کو زبان سے چاٹتا جارہا تھا اور وہ پاگلوں کی طرح مجھے چومتی جارہی تھی۔۔۔۔۔ میرا لنڈ مسلسل عائشہ کہ ہاتھ میں تھا اس دوران میں نے اپنا لنڈ اس کے ہاتھ سے چھڑواکر اس کہ منہ میں دینا چاہا تو اس نے پہلے تو انکار کردیا مگر پھر فورا ہئ مان گئی اور اس نے میرے لنڈ پر اپنی زبان رکھدی اس کو زبان سے چاٹنے لگی ااور چوسنے لگی۔۔۔۔۔ کافی دیر تک وہ میرے موٹے اور لمبے لنڈ کو چوستی رہی۔۔۔۔۔۔ عائشہ کے دونوں ممے میرے ہاتھوں میں تھے۔ اور میں دبائے جارہا تھا اور ساتھ چوس بھی رہا تھا۔ اب ہم دونوں بہت گرم ہوچکے تھے۔ اس وقت میرے خوابوں کی ملکہ عائشہ میرے ساتھ میرے بستر پر لیٹی تھی اور میں حقیقی زندگی میں اس کے ساتھ سیکس کررہا تھا۔ اس کے ہونٹ چوسنے کا الگ ہی مزہ تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے میں شہد کا رس پی رہا ہوں۔ عائشہ نے اپنی آنکھیں بند کررکھی تھی اور وہ مچھلی کی طرح ٹڑپ رہی تھی۔ پھر میں نے اپنا لنڈ عائشہ کے ہاتھوں سے آزاد کروایا اور اس کے خوبصورت چہرے پر رگڑنے لگا لوہے کی طرح سخت ڈنڈے کی مانند وہ عائشہ کے چہرے اس کے گالوں سے ہوتا ہوا اس کی گوری گوری چھاتیوں تک آگیا اور میں اس کی چھاتیوں پر مسلنے لگا۔ پھر میں نے اپنا سخت ترین ہتیار عائشہ کی چوت پر رکھ دیا ایسا محسوس ہونے لگا جیسے گرم توے پر لنڈ رکھ دیا ہو۔ اس کے بعداس کے چوت پر ہاتھ پھیرا اس کو زبان سے چوما۔۔۔ اور پھر دھیرے سے اندر ڈال دیا عائشہ درد سے چلا اٹھی اسکی سسکیاں اور آہ۔۔۔۔۔اوہ۔۔اوہ اف۔۔۔ کی آوازیں مجھے اورگرم کرنے لگیں۔۔۔۔عائشہ نے میرے لنڈ کو اپنی چوت میں جکڑ لیا اندر گرم بھٹی کا سما لگ رہا تھا۔ پھر میں نے اس کو اندر باہر کیا اور مسلسل اندر باہر زور زور سے کرے جارہا تھا۔ عائشہ اچھل اچھل کر مجھے دے رہی تھی اور خوب مزے لے رہی تھی میں بدستور پوری طاقت سے عائشہ کو چود رہا تھا۔ یہ سلسلہ تقریبا 15 منٹ تک چلتا رہا اس دورام عائشہ دو دفعہ فارغ ہوچکی تھی اس کی چوت سے پانی باہر آرہا تھا میرا لنڈ اس سے گیلا ہوچکا تھا اور پھر میں نے بھی اپنے لنڈ کا سارا پانی عائشہ کی گرم چوت میں چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔ اور اس سے چیپک گیا اس نے مجھت دبوچ لیا اور میرے ہونٹ چوسنے لگی اور میرے سینے میری گردن سب کو اس نے چوما اور چاٹا۔۔۔۔۔اس کہ بعد میں اور عائشہ بلکل ننگے ایک دوسرے سے چیمٹ گئے اور کافی دیر تک ایسے ہی لیٹے رہے اور اس ہی دوران ہم دونوں سوبھی گئے۔ صبح جب میں اٹھا تو عائشہ بیڈ پر نہیں تھی مگر کچھ ہی دیر بعد وہ نہا کر گیلے کھلے بالوں کے ساتھ میرے لئے چائے کا کپ لیکر آگئی۔۔۔۔ہم دونوں نے چائے پی مگر کوئی بات نہیں کری۔ حسب وعدہ مجھے آج عائشہ کو طلاق دینی تھی تاکہ وہ اپنے سابقہ شوہر سے دوبارہ نکاح کرسکے۔ دکھی دل سے میں نے عائشہ کو کہا اپنا سامان پیک کرلو میں وکیل کے پاس جارہا ہوں طلاق کہ پیپرز بنوانے۔ جونھی میں جانے کے لئے نکلنے لگا عائشہ نے کہا کیا ہم چار پانچ دن مزید میان بیوی نہیں رہ سکتے۔ میں نے کہا میں نے تم سے اور تمھارے شوہر سے وعدہ کیا تھا کہ تمھارے ساتھ ایک رات گزارنے کے بعد تم کو طلاق دیدونگا۔ عائشہ نے کہا اس کی فکر چھوڑہں ان کو کوئی بہانہ کردینگے۔۔۔۔ میں سمجھ گیا کہ عائشہ بھی میری طرح میرے ساتھ مزید راتیں گزارنا چاہتی ہے۔ اور پھر ہم لوگ اس دوران 10 دن تک ساتھ رہے اور روز میں عائشہ کو تین دفعہ چودتا رہا۔ اور اس دوران عائشہ کو میں نے حاملہ بھی کردیا اور عائشہ کےبپیٹ میں میرا بچہ پروان چڑھنے لگا۔۔۔۔ اس کہ بعد مجبورا میں نے عائشہ کو طلاق دینی پڑ ی اور عدت کہ بعد اس نے سابقہ شوہر سے پھر نکاح کرلیا۔۔۔۔۔اس کہ بعد اس نے بچی کو جنم دیا جس کا باپ میں تھا جبکہ اس کا شوہر اس کو اپنی بیٹی سمجھتا ہے۔۔۔۔۔
اس کہ بعد کیا ہوا اس کے لئے اگلی قسط کا انتظار فرمائیں۔۔۔۔۔
اس کہ بعد کیا ہوا اس کے لئے اگلی قسط کا انتظار فرمائیں۔۔۔۔۔